میرے دل کو عادت ہے ہر ستم بھول جانے کی
بھول کے سبھی دکھ تکلیفیں سدا مسکرانے کی
تیری جفاؤں کو بھی محبت کی ادا سمجھ لینا
یہ بہت خاص ادا ہے تیرے اِس دیوانے کی
تیری یادیں بھی میری طرح مستقل مزاج ہیں
کہ انہیں بھی عادت ہے آکے پھر نہ جانے کی
لیلی اور مجنوں کو صحرا جو راس آ جاتا
زندگی بدل جاتی پھر تو اِس ویرانے کی
سوچنے کی بات ہے کہ عظمٰی بےوجہ یہاں
بات کیوں کرے کوئی کسی کا دل دکھانے کی