ہر شے کا سودا ہوتا ہے
ہر چیز بکاؤ ہوتی ہے
ہر فرد یہاں پر تاجر ہے
ہر وقت تجارت ہوتی ہے
تم آپ ہی اپنے دام کہو
چھپ چھپ کر نی ہیں سرعام کہو
کیا لو گے اپنی یاری کا؟
کیا لو گے تم دلداری کا؟
غم خوار بنو گے کتنے میں؟
تم پیار کرو گے گتنے میں؟
سب جذبے میرے نام کرو
تم بڑھ کر اپنا دام کہو
پر دام چکانے کی خاطر
ہم اپنی جیب ٹٹولے گے
بس پیار ملے گا تھوڑا سا
آزار ملے گا تھوڑا سا
یہ سکے ہیاں کب چلتے ہیں؟
کیا ادھار ملے گا تھوڑا سا؟
یہ دنیا بےاعتباری کی
یہ عرض ہے ہر بیوپاری کی
چل چھوڑو تمنا جذبوں کی
ہر شے کا سودا ہوتا ہے
ہر چیز بکاؤ ہوتی ہے