ہر طرف ظلم وقہر ہے اب تک
اک قیامت میں دہر ہے اب تک
زندگی ریگزار ہے کب سے
اور آنکھوں میں بحر ہے اب تک
جانے والے تو جا چکے لیکن
سوگ میں سارا شہر ہے اب تک
تلخیان ہیں حلا وتوں کی جگہ
میرے نغموں میں زہر ہے اب تک
راہ میں سائیباں نہیں ہے مگر
ایک جلتی دوپہر ہے اب تک