ہر طرف یار کا تماشا ہے
اس کے دیدار کا تماشا ہے
عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط
جیت اور ہار کا تماشا ہے
خلوت انتظار میں اس کی
در و دیوار کا تماشا ہے
سینۂ داغ داغ میں میرے
صحن گل زار کا تماشا ہے
ہے شکار کمند عشق سراجؔ
اس گلے ہار کا تماشا ہے