ہر غم یونہی نہ سہا کر
کبھی حال ِدل بھی کہا کر
میری جدائی میں خوش رہ
میری قربتوں سے ڈرا کر
میری ذات میں ہیں اداسیاں
میری بات کا نہ گلہ کر
بکھر نہ جائے میری طرح
مرے ساتھ ساتھ نہ چلا کر
جو کہا تھا اس کا پاس رکھ
ہر بات یونہی نہ کیا کر
میری مسکراہٹ نہ دیکھ تو
میری آنکھوں کو پڑھا کر
خاموشیوں سے کر دوستی
سرگوشیاں بھی سنا کر
تجھے ہو نہ جائے عشق کہیں
مجھے روز روز نہ ملا کر
اب ہو نہ کوئی بے وفا
آج دل سے عنبرؔ دعا کر