ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ

Poet: Himayat Ali Shayir By: NS, Lahore

ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ

کس لیے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
جب کہ مٹی کے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ

کتنے سادہ دل ہیں اب بھی سن کے آواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکلے جاتے ہیں لوگ

اپنے اپنے سائے سر نیوڑھائے آہستہ خرام
جانے کس منزل کی جانب آج کل جاتے ہیں لوگ

شمع کی مانند‘ اہل انجمن سے بے نیاز
اکثر اپنی آگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ

شاعر انکی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ
ٹھوکریں کھا کو تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ

Rate it:
Views: 573
27 Sep, 2010