ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
Poet: Himayat Ali Shayir By: NS, Lahoreہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
 دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ
 
 کس لیے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
 جب کہ مٹی کے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ
 
 کتنے سادہ دل ہیں اب بھی سن کے آواز جرس
 پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکلے جاتے ہیں لوگ
 
 اپنے اپنے سائے سر نیوڑھائے آہستہ خرام
 جانے کس منزل کی جانب آج کل جاتے ہیں لوگ
 
 شمع کی مانند‘ اہل انجمن سے بے نیاز
 اکثر اپنی آگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ
 
 شاعر انکی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ
 ٹھوکریں کھا کو تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 