ہر ماہ لُٹ رہی ہے غریبوں کی آبرو چڑھنے لگا ہلالِ قضا دام چڑھ گئے اے وقت مجھ کو غیرتِ انساں کی بھیک دے روٹی میں بک گئی ہے رِدا، دام چڑھ گئے