ہر گام زندگی میں عجب سانحے ہوئے

Poet: بلقیس خان By: Zaid, Peshawar

ہر گام زندگی میں عجب سانحے ہوئے
اپنے پرائے جانچنے کے تجربے ہوئے

اک ڈائری پرانی مرے ہاتھ کیا لگی
یادوں کے زرد پیڑ یکایک ہرے ہوئے

اے دل سنبھال ضبط کہ پشتے لرز اٹھے
انکھوں سے بہہ نہ جائیں یہ دریا رکے ہوئے

آنکھوں میں دیکھ شہر خموشاں کا سا سکوت
پلکوں پہ دیکھ غم کے فسانے لکھے ہوئے

بلقیسؔ اک چراغ سر راہ کیا رکھا
بستی کے ہر مکان ہی میں تبصرے ہوئے

Rate it:
Views: 383
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL