ہر گوشۂ عالم میں
Poet: خواجہ ریاض الدین عطشؔ By: فرخ خواجہ, Chicago, USAہر گوشۂ عالم میں زمانے کی صدا ہوں
میں وقت پہ چلتا ہوا نقش کف پا ہوں
اے دشت تخیل تری خاموش نوا ہوں
میں نقش حقیقت ہوں مگر خواب نما ہوں
اک عالم دنیا ہے مری ذات کے اندر
میں آگ بھی مٹی بھی ہوں پانی ہوں ہوا ہوں
دو لخت ہوا ہوں میں تری جلوہ گری سے
ایسی ہے چکاچوند کہ سائے سے جدا ہوں
دن بھر کی عطشؔ دھوپ کو دامن میں سمیٹے
میں شام کے سورج کی طرح ڈوب رہا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






