ہرطرف جہاں میں بےخودی ہو
پھر شاید بسر یہ زندگی ہو
یہ جسم تو جل چکا ہے کب کا
روح شاید کہیں بھٹک رہی ہو
کہتے ہیں جسے یہ سب بہشت
اے کاش تیری ہی وہ گلی ہو
میں تم کو اب بھولنے لگا ہوں
جان تم اب مجھےبلا رہی ہو
وحشت اس قدرہو، کہ چمن میں
میں اور میری بس بے دِلی ہو
حسرت نہ رہی کوئی اب اس دل میں
گردش نہ لہو کی رُک چکی ہو