ہرچند کے ٹھرے ہوئے اپنی نظر میں ہیں
لیکن فنا کی سمت مسلسل سفر میں ہیں
کیا سوچ کے کرتے ہیں وہ پتھر سے دوستی
یہ جانتے ہوئے بھی کہ شیشے کے گھر میں ہیں
اونچی و عالیشان عمارت کے یہ مکیں
کیوں بند اپنی ذات کے تاریک گھر میں ہیں
مہماں نواز اور مسیحا ہے اس لیئے
جو درد کے مارے ہیں وہ سب اس نگر میں ہیں