ہریالی

Poet: ڈاکٹر صبا غزالی By: ڈاکٹر صبا غزالی, Karachi

وہ سال زمانے بیت گئے
ہم نئے بہانے سیکھ گئے
اب کیا موسم اور کیا پکوان
یہ ساز پرانے بھیگ گئے

اب تم ہو بس کل کا قصہ
وہ حسار پرانے ٹوٹ گئے
جو تم نے دیے تھے غم بھی
وہ غبار پرانے چھوٹ گئے

اب دکھ کی باتیں تم رکھو
وہ خواب ہمارے ٹوٹ گئے
ہم نئے خواب اب دیکھیں گے
تھے جھوٹ جو سارے چھوٹ گئے

زندگی کو آگے بڑھنا ہے
اب غم جو سارے بھول گئے
کوئی نیا پھول بھی کھلنا ہے
وہ باغ پرانے سوکھ گئے

اب ہریالی ہے بس ہریالی
وہ جھڑے ہوئے تو گھوم گئے
نایاب سنو ساز موسم کے
سب راگ ہوا میں جھوم گئے
 

Rate it:
Views: 244
21 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL