ہزار رنجشیں بھلا دو جاناں
آ کے سب کچھ جلا دو جاناں
اب ماضی سے کیا شکایت
دل لگانے کی سزا دو جاناں
ہم تو اب بھی منتظر ہیں
عہد کوئی تو نبھا دو جاناں
دل کے گلشن بنے ہیں صحرا
بہار بن کے مسکرا دو جا ناں
زمانہ سارا منتظر کھڑا ہے
اب تو گھونگھٹ اٹھا دو جاناں
حشر تو کب کا سامنے ہے
زرا زلف کے بل کو ہٹا دو جاناں