ہزاروں بار کہہ کر بے وفا کو با وفا میں نے
بتایا ہے زمانے کو وفا کا راستہ میں نے
بڑی عزت سے اہل جرم میرا نام لیتے ہیں
گنہ گاروں کو اک دن کہہ دیا تھا پارسا میں نے
تم اپنے آپ کو کچھ بھی کہو مذہب کے دیوانو
نہ دیکھا کوئی تم جیسا خدا نا آشنا میں نے
جلا کر ظلمت باطل میں حق کی مشعلیں یارو
زمانے کو بنایا ہے حقیقت آشنا میں نے
غرض دیر و حرم سے ہے نہ مطلب ہے کلیسا سے
جہاں جلوہ نظر آیا ترا سجدہ کیا میں نے
بہت ہی معتبر ہوں کیوں کہ میں راہی ہوں اے راہیؔ
قسم لے لو اگر خود کو کہا ہو رہنما میں نے