ہم اس کے سامنے حسن و جمال کیا رکھتے

Poet: ارم زہرا By: Faizan, Lahore

ہم اس کے سامنے حسن و جمال کیا رکھتے
جو بے مثال ہے اس کی مثال کیا رکھتے

جو بے وفائی کو اپنا ہنر سمجھتا ہے
ہم اس کے آگے وفا کا سوال کیا رکھتے

ہمارا دل کسی جاگیر سے نہیں ارزاں
ہم اس کے سامنے مال و منال کیا رکھتے

اسے تو رشتے نبھانے کی آرزو ہی نہیں
پھر اس کی ایک نشانی سنبھال کیا رکھتے

جو دل پہ چوٹ لگانے میں خوب ماہر ہے
ہم اس کے سامنے اپنا کمال کیا رکھتے

ہمارے ظرف کا لوگوں نے امتحان لیا
ذرا سی بات کا دل میں ملال کیا رکھتے

جو اپنے دل سے ہم کو کو نکال بیٹھا ہے
ہم اس کے سامنے ہجر و وصال کیا رکھتے

Rate it:
Views: 890
28 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL