ہم ان کی بے رخی سے اپنی ہستی کو مٹائیں کیوں
جو ٹھہرے دوست ہی دشمن انھیں سینے لگائیں کیوں
عجب بے چینیاں پائی ہیں ہم نے ان کی محفل میں
کنول جب خار بن جائیں تو پھر گلشن میں جائیں کیوں
یہی بہتر ہے اب تاریکیوں سے دوستی کر لیں
جو گھر کو ہی جلا ڈالے دیا ایسا جلائیں کیوں
حقیقت بن گئے ہیں تیرے نہ آنے کے افسانے
ترا ملنا مقدر مین نہیں تجھ کو بلائیں کیوں
سخن سے پیار کے غنچے نہیں کھلتے یہاں زاہد
لہو کو روک لیں بنجر زمینوں پر گرائیں کیوں