ہم بھول کیسے جاتے حالات ہو گئے تھے ایسے
جواب دے نہ سکے ہم سوالات ہو گئے تھے ایسے
یہ شہر ہے غموں کا یہ خبر تھی نہ ہم کو
اس شہر میں نہ جانے کیوں کھوگئے تھے ایسے
بے ہوش ہوگیا جس نے یہ میوہ کھایا
لوگ تھے وہ ظالم جو بیج بو گئے تھے ایسے
ہم ہی نہیں جہاں میں جو دیں گے جان اپنی
بر سات کا تھا پانی وہ رو گئے تھے ایسے
چلاتا شاہجہان تھا شب و روز جن کی خاطر
ممکن تھا نہ آنا وہ سو گئے تھے ایسے