ہم بھی کسی صورت کےدیوانے تھے غم الفت سے ہم کبھی بیگانے تھے جس سے قسمت کےستارے نہ ملے ہم اک ایسی شمع کے پروانے تھے وہ آج ایک خوشی کوترستے ہیں جن کے پاس خوشیوں کےخزانےتھے آج وہ بھی غیروں کی طرح ملتےہیں جو دوست ہمارے جانےپہچانےتھے