ہم بہت دور نکل آئے ہیں چلتے چلتے
Poet: اقبال عظیم By: Anila, Sialkotہم بہت دور نکل آئے ہیں چلتے چلتے
اب ٹھہر جائیں کہیں شام کے ڈھلتے ڈھلتے
اب غم زیست سے گھبرا کے کہاں جائیں گے
عمر گزری ہے اسی آگ میں جلتے جلتے
رات کے بعد سحر ہوگی مگر کس کے لئے
ہم ہی شاید نہ رہیں رات کے ڈھلتے ڈھلتے
روشنی کم تھی مگر اتنا اندھیرا تو نہ تھا
شمع امید بھی گل ہو گئی جلتے جلتے
آپ وعدے سے مکر جائیں گے رفتہ رفتہ
ذہن سے بات اتر جاتی ہے ٹلتے ٹلتے
ٹوٹی دیوار کا سایہ بھی بہت ہوتا ہے
پاؤں جل جائیں اگر دھوپ میں چلتے چلتے
دن ابھی باقی ہے اقبالؔ ذرا تیز چلو
کچھ نہ سوجھے گا تمہیں شام کے ڈھلتے ڈھلتے
More Sad Poetry






