ہم تھے جِن کے سہارے، وہ ہوئے نہ ہمارے
ڈوبی جب دِل کی نَیا، سامنے تھے کنارے
کیا محبت کے وعدے، کیا وفا کے ارادے
ریت کی ہیں دیواریں، جو بھی چاہے گِرا دے
ہے سَبھی کچھ جہاں میں، روشنی ہے وفا میں
اپنی یہ کم نصیبی، ہم کو نہ کُچھ بھی مِلا ہے
یوں تو دنیا بَسے گی، تنہائی پھر بھی ڈَسے گی
جو زندگی میں کم تھی، وہ کمی تو رہے گی
ہم تھے جِن کے سہارے، وہ ہوئے نہ ہمارے
ڈوبی جب دِل کی نَیا، سامنے تھے کنارے