ہم تیرے دل میں سمائے نہ گئے
پھر بھی تم دل سے بھلائے نہ گئے
تم کو اظہار محبت سے نفرت ہی سہی
ہم سے تو بہانے بنائے نہ گئے
بچھڑ جاؤگے تم یوں معلوم نہ تھا
یہ حادثے کسی کو بتائے نہ گئے
تیری یاد سے وابسطہ رہتا ہوں
تم ہمارے دل سے مٹائے نہ گئے
ترک الفت کے باوجود اے دوست
تم ہمارے خوابوں سے ہٹائے نہ گئے