ہم جب آگئے اُس مقام پر، جہاں ملا نہ کوئی راستہ
جہاں سب ہی تھے اپنے لئے، دوجے سے نہ کوئی واسطہ
چاہا کہ اِک ہی جست میں، کردیں کئی اِک فیصلے
دل نے میرے روکا مُجھے، اور کہا کہ تھوڑے آہستہ
اِن بے حسوں کے شہر میں، کسی سے نہ اُمید کر
خُود ہی چُن، خُود ہی چل، کٹھن ہو کہ آراستہ
فاصلوں کو کم کرو، منزل کی جانب بڑھ چلو
اِن تلخ لمحوں میں ملے شاید کوئی لمحہ شائستہ