ہم سے دلچسپ کبھی سچّے نہیں ہوتے ہیں
اچّھے لگتے ہیں مگر اچّھے نہیں ہوتے ہیں
چاند میں بُڑھیا، بزرگوں میں خدا کو دیکھیں
بھولے اب اتنے تو یہ بچّے نہیں ہوتے ہیں
کوئی یاد آئے ہمیں کوئی ہمیں یاد کرے
اور سب ہوتا ہے یہ قصّے نہیں ہوتے ہیں
کوئی منزل ہو بہت دُور ہی ہوتی ہے مگر
راستے واپسی کے لمبے نہیں ہوتے ہیں
آج تاریخ تو دہراتی ہے خود کو لیکن
اس میں بہتر جو تھے وہ حصّے نہیں ہوتے ہیں