حال دل ہمارا ہم سے کہا نہ جائے اور بن کہے بھی ہم سے رہا نہ جائے اشکوں کی دل لگی سے دل کو بہت بہلا چکے طوفان اشک میں اب ہم سے بہا نہ جائے سینہ سپر رہے ہیں ہر اک غم کے سامنے درد جدائی لیکن ہم سے سہا نہ جائے