ہم سے پوچھو ہم نہ بتاتیں اسی تو کو بات نہیں
جو نہ ستائی یاد تیری اسی تو کوئی رات نہیں
سوچا تھا چپ کر جاؤں گا آنکھ میں آنسوں اچھے نہیں
ہوئی جدائی پھر کیا ہوا یہ آخری ملاقات نہیں
توبہ توبہ کی میں نے پر توبہ کی کوئی خاص نہیں
سب رند ہیں ہم بھائی بھائی ہماری کوئی ذات نہیں
جو اڑ کے آئے گھر میرے تو اتنا خوش نہ ہو
اے دل یہ پرندے ہیں کوئی میری برات نہیں
نظروں سے اس نے بجلی پھنگی بجلی سے ہم خاک ہوئے
اڑ کے دامن اس کا پکڑے خاک کی میری اوقات نہیں
کیوں باتوں کو اتنا طول دیتے ہو قلزم
ہاری بازی جیت کیا یہ بڑی کوئی بات نہیں