ہم نے بھی دل پہ رکھ لیا پتھر
پھول کے بدلے جب ملا پتھر
ہر قدم پر مجھے لگی ٹھوکر
زندگی میں تھے جا بہ جا پتھر
خواہشِ مال و ذر کا ہے یہ وبال
آدمی سے وہ ہو گیا پتھر
کل جو دیکھا اُسے رقیب کے ساتھ
اپنے تو دل پہ آ لگا پتھر
عشق نے کر دیا ہے دیوانہ
اے مری جان تُو اُٹھا پتھر
خود کو سورج سمجھنے لگ کیا ہے
پائے روشن سے مس ہوا پتھر