سنو
ہم نے تمھاری مان لی ہے
خوشی زنداں میں ہم نے قید کر دی
تمھارا نام بھی لینے سے ہم کترا گئے ہیں
سنو
تم نے کہا تھ
صبح نو نین کنول ہے تمھاری
ہم نے ہے سرخ پھولوں سے سنواری
دیکھو تو
سرخ پھول کیسے بدرنگ ہوئے ہیں
چاند بھی تو
اندھیروں میں کھو گیا ہے
اور ہم نے بھی
تمھاری یاد پر پہرے بٹھا دیئے ہیں
کہ تم بھی خوش رہو
تو ہم بھی خوش
مگر سنو تو
تم بھولے کیوں نہیں ہو ؟
کیوں راہ کی دھول پہ نظریں گاڑے
کیوں یادوں کو سینے لگائے بیٹھے ہو ؟؟
سنو !!
جو پرندہ تم نے اڑایا تھا
وہ دہکتی ہوا کے تھپیڑوں سے مر گیا ہے
اور
تم نے ہی کہا تھ
مرنے والے کب لوٹے ہیں ؟؟
کب لوٹے ہیں ؟؟