ہم نے خوشبو کی طرح تجھ میں اترنا چاہا
تجھ میں رہ کر جو ہم نے اور سنورنا چاہا
اپنی نیندوں کو تیرے خواب میں رنگنا چاہا
اس طرح ہم نے تیرے روپ میں ڈھلنا چاہا
نہ ملا کر اداس لوگوں سے۔۔۔‘ تیرا کہنا عجیب لگتا ہے
تم سے ملنے میں تمہیں کیا معلوم ہم نے کچھ اور سنورنا چاہا
کیوں تمہیں بار بار دیکھتے ہیں آج پوچھا ہے تو بتاتے ہیں
تیری آنکھوں کے راستے ہم نے بس تیرے دل میں اترنا چاہا
ان کی تصویر چاہنے میں راز یہ ہے کہ
انکی تصویر کے تصور سے ہم نے کچھ دیر بہلنا چاہا
چاندنی رات میں کچھ دیر چاندنی کے تلے
ان کی ہمراہی میں کچھ دیر ٹہلنا چاہا
جو مجھے سنگ بنانے پہ تلے ہیں عظمٰی
ہم نے ان کے لئے کچھ اور پگھلنا چاہا