ہم کو تمہارے پیار کا حصہ نہیں ملا

Poet: رضا علی مکرم By: razaali, Azamgarh

مجروح دل کو مرہمِ پارا نہیں ملا
غم کی دوا ملی تھی مسیحا نہیں ملا

محرومیوں کی اوڑھے تھی چادر یہ حسرتیں
بے آبرو ضمیر کو رستہ نہیں ملا

آوارگی کے شوق میں تنہا ہی رہ گئے
پھر عشق کے جنون کو جز بہ نہیں ملا

آسودہ دل تھا پہلے راحت کی زندگی تھی
ہنستا تھا جسکی خاطر وہ چہرہ نہیں ملا

دستک کوئی دیتا میرے سطحِ خیال پر
پر اجنبی کو روح کا رشتہ نہیں ملا

مر جاؤنگا کسی دن اپنی وفا سے کہہ کے
ہمکو تمھارے پیار کا حصہ نہیں ملا

گل پوش وادیوں سے یہ کہہ کر رضا چلا ہے
پیروں میں زخم خار سے گہرا نہیں ملا

Rate it:
Views: 489
23 Jan, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL