ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ

Poet: مجروح سلطانپوری By: Faizan, Hyderabad

ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کئے ہیں ہم نے عزیزو چار گریباں تم سے زیادہ

چاک جگر محتاج رفو ہے آج تو دامن صرف لہو ہے
اک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوق بہاراں تم سے زیادہ

عہد وفا یاروں سے نبھائیں ناز حریفاں ہنس کے اٹھائیں
جب ہمیں ارماں تم سے سوا تھا اب ہیں پشیماں تم سے زیادہ

ہم بھی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے جان کا نقصاں تم سے زیادہ

جاؤ تم اپنے بام کی خاطر ساری لویں شمعوں کی کتر لو
زخم کے مہر و ماہ سلامت جشن چراغاں تم سے زیادہ

دیکھ کے الجھن زلف دوتا کی کیسے الجھ پڑتے ہیں ہوا سے
ہم سے سیکھو ہم کو ہے یارو فکر نگاراں تم سے زیادہ

زنجیر و دیوار ہی دیکھی تم نے تو مجروحؔ مگر ہم
کوچہ کوچہ دیکھ رہے ہیں عالم زنداں تم سے زیادہ

Rate it:
Views: 393
05 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL