ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
Poet: مجروح سلطانپوری By: Faizan, Hyderabadہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کئے ہیں ہم نے عزیزو چار گریباں تم سے زیادہ
چاک جگر محتاج رفو ہے آج تو دامن صرف لہو ہے
اک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوق بہاراں تم سے زیادہ
عہد وفا یاروں سے نبھائیں ناز حریفاں ہنس کے اٹھائیں
جب ہمیں ارماں تم سے سوا تھا اب ہیں پشیماں تم سے زیادہ
ہم بھی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے جان کا نقصاں تم سے زیادہ
جاؤ تم اپنے بام کی خاطر ساری لویں شمعوں کی کتر لو
زخم کے مہر و ماہ سلامت جشن چراغاں تم سے زیادہ
دیکھ کے الجھن زلف دوتا کی کیسے الجھ پڑتے ہیں ہوا سے
ہم سے سیکھو ہم کو ہے یارو فکر نگاراں تم سے زیادہ
زنجیر و دیوار ہی دیکھی تم نے تو مجروحؔ مگر ہم
کوچہ کوچہ دیکھ رہے ہیں عالم زنداں تم سے زیادہ
More Sad Poetry






