دل میں کوئی بھی ولولہ نہ رہا
ہم کو جینے کا حوصلہ نہ رہا
جب سے ہم نقدِ جاں کو ہار چلے
پھر کسی کو کوئی گلہ نہ رہا
یوں غموں نے کیا ہے چاک اسے
جیسے دامن کبھی سِلا نہ رہا
منزلِ جان سے گذر آئے
اب کٹھن کوئی مرحلہ نہ رہا
گلشنِ دل کا حال ہے ایسا
پھول جیسے کوئی کِھلا نہ رہا