ہم ہی آغاز محبت میں تھے انجان بہت
ورنہ نکلے تھے تیرے وصل کی عنوان بہت
آئنیہ خانہ ہے حیرت ہے کہ آسیب ہے وہ
آنکھ میں رہ کہ بھی کر تا ہے پریشان بہت
اے غم عشق میری آنکھ کو پتھر کر دے
ہیں میرے سر پہ تیرے اور بھی احسان بہت
فا صلے راہ کے مٹیں گے کیونکر
حسن پابند اناء، عشق تن آسان بہت
اس کو بھی لگ گئی ہے شہر محبت کی ہوا
وہ بھی پت امجد کئی دن سے پریشان بہت