ہماری ذات
اک قطرہ ہے
قطرے میں دریا چھپا ھے
دریا میں ہیں جتنے قطرے
ہر قطرے میں اک دریا ھے
سوچو کتنے دریا ہوں گے
ہماری ذات کے اندر
ہماری رات
بس اک لمحہ ہے
لمحہ وہ جو بیت گیا ہے
سال برابر ہے وہ لمحہ
سال میں ہیں پھر جتنے لمحے
سال برابر ہر لمحہ ہے
سوچو کتنا عرصہ ہو گا
ہماری رات کے اندر