خوف سے سہمے ہوئے داد کے مارے بچے بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے یہ ضروری ہے انہیں کل کی ضمانت دی جائے ورنہ سڑکوں پہ نکل آئیں گے سارے بچے پانی آیا تو میں سیلاب کی آغوش میں تھا پانی اُترا تو درختوں سے اُتارے بچے