ہمارے رابطوں کو ہی مٹانا کوئی چاہتا ہے
ہمیں آپس میں کیوں آخر لڑانا کوئی چاہتا ہے
جدا کر کے ہمیں اک دوسرے یوں ناجانے کیوں
ہمیں رسوائیوں کے دن دکھانا کوئی چاہتا ہے
وہ تجھ سے دور کرتا جا رہا ہے مجھ کو آۓ دن
میرے دل میں جگہ تیری پہ آنا کوئی چاہتا ہے
میری تصویر کو ہی چومتا رہتا ہے ہر لمحہ
تیری مانند مجھے پھر سے دیوانہ کوئی چاہتا ہے
میرے وہم و گماں سے تیری یادوں کو مٹا کر کے
میرے دل پہ ہی قبضہ اب جمانا کوئی چاہتا ہے
میرے شعروں سے باقر تیری خوشبو کو ناجانے کیوں
مٹا سکتا نہیں ہے پر مٹانا کوئی چاہتا ہے