ہمارے زخم ہرے ہیں دوا کا نام نہ لو
دھک اٹھیں گے انگارے ہوا کا نام نہ لو
ڈبو دیا میری کشتی کو جس نے ساحل پر
خدا کے واسطے اس نا خدا کا نام نہ لو
وہ جس نے ہم میں ہمیشہ جدائیاں بانٹیں
میری خودی کبھی اپنی انا کا نام نہ لو
اے چاند تارو اندھیروں سے روشناس ہیں ہم
ہمارے سامنے اپنی ضیا کا نام نہ لو
جو بھول کو میرے ہونٹوں پہ تیرا نام آیا
کہا خیال نے اس بے وفا کا نام نہ لو