ہمارے زخم ہرے ہیں دوا کا نام نہ لو

Poet: فرمان علی خیال By: فرمان علی خیال سکردو, skardu

ہمارے زخم ہرے ہیں دوا کا نام نہ لو
دھک اٹھیں گے انگارے ہوا کا نام نہ لو

ڈبو دیا میری کشتی کو جس نے ساحل پر
خدا کے واسطے اس نا خدا کا نام نہ لو

وہ جس نے ہم میں ہمیشہ جدائیاں بانٹیں
میری خودی کبھی اپنی انا کا نام نہ لو

اے چاند تارو اندھیروں سے روشناس ہیں ہم
ہمارے سامنے اپنی ضیا کا نام نہ لو

جو بھول کو میرے ہونٹوں پہ تیرا نام آیا
کہا خیال نے اس بے وفا کا نام نہ لو

Rate it:
Views: 581
18 Jul, 2009