ہمارے پاس اللہ کا دیا سب خزانہ ہے

Poet: purki By: m.hassan, karachi

ڈٰیوائڈ اینڈ رول کا فلسفہ گو بہت پرانا ہے
ہمارے دیس میں اس کا بہت بول بالا ہے

تمام اسلامی ممالک ان کے نشانے پر
بھائی کو بھائی سے لڑانا مرغوب مشغلہ ہے

سڑک پر بہنے والے تمام بے گناہوں کا خون
مرے خیال میں اسی کڑی کا ایک سلسلہ ہے

خدارا مت بہاؤ دین کے نام پر ایک دوسرے کا خون
سوچو سمجھو ارے لوگو آدمی صرف ایک بلبلہ ہے

اپنی غربت اور جہالت کا علاج ڈھونڈو
ہمارے پاس اللہ کا دیا سب خزانہ ہے

کچھ تو سوچو اے مسلم حکمرانو
تمہارے پاس اللہ کا دیا اک بہانہ ہے

روز جزا اپنے مولا کو کیا منہ دکھاؤگے
پُرکی سوچو آخر تم نے بھی منہ دکھانا ہے
 

Rate it:
Views: 417
09 Jan, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL