ہمارے گھر تباہ ہوں، غم و ملال کچھ بھی ہو
رہیں گے ہم اِسی جگہ، ہمارا حال کچھ بھی ہو
جو سراپا خیر ہے ، اُسی کا امتی ہوں میں
مرا جواب پیار ہے، ترا سوال کچھ بھی ہو
تمام مہرے سچ کے ہیں، ہم اہلِ حق کے ہاتھ میں
ہماری جیت طے رہی، کسی کی چال کچھ بھی ہو
ہمارے بھائیوں کو بس غرض ہے اقتدار سے
وطن کا حال کچھ بھی ہو، یہاں وبال کچھ بھی ہو
یہ اندھی سوچ دے رہے ہیں نسلِ نو کو رہنما
روش روش کو روند ڈالو، پائمال کچھ بھی ہو