ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے
Poet: ذاکر By: ذاکر, Multanہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے
 تو لب پہ کتنے ہی پیاسوں کا نام آیا ہے
 
 کہاں کا نور یہاں رات ہو گئی گہری
 مرا چراغ اندھیروں کے کام آیا ہے
 
 یہ کیا غضب ہے جو کل تک ستم رسیدہ تھے
 ستم گروں میں اب ان کا بھی نام آیا ہے
 
 تمام عمر کٹی اس کی جستجو کرتے
 بڑے دنوں میں یہ طرز کلام آیا ہے
 
 بڑھوں تو راکھ بنوں مڑ چلوں تو پتھرا جاؤں
 سفر میں شوق کے نازک مقام آیا ہے
 
 خبر بھی ہے مرے گلشن کے لالہ و گل کو
 مرا لہو بھی بہاروں کے کام آیا ہے
 
 وہ سرپھرے جو نگہ داریٔ جنوں میں رہے
 سرورؔ ان میں ہمارا بھی نام آیا ہے
More Sad Poetry






