ہمیں اس سے محبت تھی کتنی

Poet: Saadat Amin Satti By: Saadat Amin Satti, abudhabi

ہمیں اس سے محبت تھی کتنی اسے پتا نہ تھا
اسے ہم سے نفرت تھی کتنی یہ ہمیں پتا نہ تھا

ہم بارہ برس پھرتے رہے سنبھال کر محبت اسکی
وہ ہمیں نکال چکی دل سے یہ ہمیں پتا نہ تھا

بڑی چاہا سے بڑھایا میں نے دوستی کا ہاتھ
ٹھکرا گئی پھر اک بار وہ یہ ہمیں پتا نہ تھا

یک طرفہ پیار میں یہ منزل کاٹی ہے ہم نے
وہ کسی اور کی منزل تھی یہ ہمیں پتا نہ تھا

یہ سوچ اور یہ لکھنا سب اسی کا دیا ہے
وہ تو جلا ڈالی میرا ہر خط یہ ہمیں پتا نا تھا

کبھی تو اسے محبت کا ہوگا احساس سعادت
سرے بازار کرے گی نیلام یہ ہمیں پتا یہ تھا

Rate it:
Views: 499
26 Feb, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL