ہمیں اس سے محبت تھی کتنی اسے پتا نہ تھا
اسے ہم سے نفرت تھی کتنی یہ ہمیں پتا نہ تھا
ہم بارہ برس پھرتے رہے سنبھال کر محبت اسکی
وہ ہمیں نکال چکی دل سے یہ ہمیں پتا نہ تھا
بڑی چاہا سے بڑھایا میں نے دوستی کا ہاتھ
ٹھکرا گئی پھر اک بار وہ یہ ہمیں پتا نہ تھا
یک طرفہ پیار میں یہ منزل کاٹی ہے ہم نے
وہ کسی اور کی منزل تھی یہ ہمیں پتا نہ تھا
یہ سوچ اور یہ لکھنا سب اسی کا دیا ہے
وہ تو جلا ڈالی میرا ہر خط یہ ہمیں پتا نا تھا
کبھی تو اسے محبت کا ہوگا احساس سعادت
سرے بازار کرے گی نیلام یہ ہمیں پتا یہ تھا