نا کرتا ہو اگر دل تو ضرورت کیا ہے مسکرانے کی
زبردستی کا مسکرانا ہمیں اچھا نہیں لگتا
نگاہوں ہی نگاہوں میں سمجھ جائے تو اچھا ہے
زباں سے حال دل کہنا ہمیں اچھا نہیں لگتا
ستائیں لاکھ وہ ہم کو مگر ہم کچھ نا بولیں گے
حسین لوگوں کو تڑپانا ہمیں اچھا نہیں لگتا
نا ہو جس کو خبر لبنیٰ گلاب محبت کس کو کہتے ہیں
تو اس شخص کو سمجھانا ہمیں اچھا نہیں لگتا