ہمیں تقدیر گر ہونا پڑے گا

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, karachi

ہمیں تقدیر گر ہونا پڑے گا
زمیں کو مختصر ہونا پڑے گا

ہر اک منزل قدم چومے گی اپنے
یقیں کو ہمسفر ہونا پڑے گا

خزاں میں بھی سدا شاداب ہو جو
ہمیں ایسا شجر ہونا پڑے گا

جو جڑ سے تیرگی کو کاٹ ڈالے
ہمیں نورِ سحر ہونا پڑے گا

تعلق عمر بھر رکھنا ہے قائم
تدبّر سر بسر ہونا پڑے گا

سکونِ زیست حسنِ ظن کے دم سے
گماں کو خوش نظر ہونا پڑے گا

نظر رکھنی ہے مستقبل پہ عاشی
مگر آئینہ ور ہونا پڑے گا

Rate it:
Views: 642
01 Sep, 2012