ہمیں جو ضبط کا حاصل کمال ہو جائے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

ہمیں جو ضبط کا حاصل کمال ہو جائے
ہمارا عِشق بھی جنّت مِثال ہو جائے

سُنا ہے تُم کو سلِیقہ ہے زخم بھرنے کا
ہمارے گھاؤ کا بھی اِندمال ہو جائے

ذرا سی اُس کے رویّے میں گر کمی دیکھیں
طرح طرح کا ہمیں اِحتمال ہو جائے

چلا تھا کھوکھلی کرنے جڑیں وطن کی جو
گیا ہے مُنہ کی وہ کھا کر، دھمال ہو جائے

پِھر اُس کے بعد کبھی بھی دراڑ آنے نہ دُوں
بس ایک بار تعلّق بحال ہو جائے

سُکونِ قلب جِسے تُم خیال کرتے ہو
بہُت قرِیں ہے کہ دِل کا وبال ہو جائے

کِسی کے صبر کا ایسے بھی اِمتحان نہ لو
تڑپ کے رُوح اَلَم سے نِڈھال ہو جائے

یہ اِختلاط ہمیں کر رہا ہے خوف زدہ
کمی نہِیں بھی اگر اعتدال ہو جائے

کمان کھینچے ہُوئے ہے جو آج وقت رشِید
عجب نہِیں کہ یہی کل کو ڈھال ہو جائے

Rate it:
Views: 512
14 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL