ایسے ہی آگ روشن نہ ہوئ اس گھر کے چولہے کی
اس میں لکڑی نہیں میرا مان جلتا ہے
کونسی ہنسی اور کہاں کے قہقے
وہ جانا تھا گیا,گیا نیا دل اب کہاں بنتا ہے
اتنے تصدیعہ و گزند سے گزرے ہم
کہ اب حوصلہ آگے نہیں پاؤں پڑتا ہے
بکھری زلفیں ,خاموش ہونٹ سرخی میں لپٹے نین
سنورے سنوارے گئے ہم,اب ہمیں سجنابھی کہاں پڑتاہے