درد کو لکھنا اُلٹا یا سیدھا
تین حرف ہوئے ہمیں دشوار بہت
ہمیں کانچ اُٹھانے پڑ گئے تھے
ہماری انگلیاں ہیں فگار بہت
کچھ پیر میں تھی درد کی بیڑی
کچھ رستے تھے نا ہموار بہت
کچھ ہم خود اپنے دشمن تھے
کچھ کاری تھا اپنوں کا وار بہت
ساتھ چھوڑ گئے دل توڑ گئے
ہمیں جن پہ تھا اعتبار بہت
تنہائی نے ہم کو مار ڈالا
کہنے کو تھے غم خوار بہت
دُکھوں کی کوئی حد نہ حساب
گرچہ ہم نے کیا شمار بہت
رعنا کے آنسو بے مول رہے
ہم رسوا ہوئے سر بازار بہت