ہنستے ہنستے رو دِیا اِسے کچھ یاد آیا ہے دِل ہی تو ہے سدّتِ غم سے بھر آیا ہے مایوسی کے اندھیروں میں ڈوبنے نہیں دِیا اے دِل تجھے سلام تو نے امِیّد کا دِیا جلایا ہے