اس سادگی میں تغیر کا سبب کیا ہے
سخن بے ادب ہے تو ادب کیا ہے
ہماری بات بھی تو نہ پہنچی ان تلک
پھر بھی خفا ہیں یہ غضب کیا ہے
چاند بھی دکھاتا ہے سب داغ اپنے
جو ہم نے دکھائے تو عجب کیا ہے
مسرور ہوتے ہیں جو خوشی کے نشے میں
نہ جانتے ہیں کہ دل کا کرب کیا ہے
شناسا ہے ان کی خصلت سے پھر بھی
سوچتے ہیں کہ موجب حرب کیا ہے
ہم نے دکھائی ہے محبت دنیا بھر سے
ہم بھی کہتے ہیں عجم و عرب کیا ہے
ہنسے وہ میرے دل پہ اور کہا عیاز
تیرے دل کے رونے کاسبب کیا ہے