ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی پیاسا لوگو
جی میں آتی ہے کہ پی جائیں یہ دریا لوگو
کتنی اس شہر کے سخیوں کی سُنی تھی باتیں
ہم جو آئے تو کسی نے بھی نہ پوچھا لوگو
اتفاقاً ہی سہی ، پر کوئی در تو کُھلتا
جھلملاتا پسِ چلمن کوئی سایا لوگو
سب کے سب مست رہے اپنے نہاں خانوں میں
کوئی کچھ بات مسافر کی بھی سُنتا لوگو
ہونگے اس شہر میں کچھ اس کے بھی پڑھنے والے
یوں تو یہ شخص بھی مشہور تھا خاصا لوگو
کسی دامن ، کسی آنچل کی ہوا تو ملتی
جب سرِ راہ یہ واماندہ گرا تھا لوگو
ایک تصویر تھی کیا جانیئے کس کی تصویر
نقش موہوم سے اور رنگ اُڑا سا لوگو
ایک آواز تھی کیا جانیئے کس کی یہ آواز
اس نے آواز کا رشتہ بھی نہ رکھا لوگو
کچھ پتا اس کا ہمیں ہو تو ، تو تمہیں بتائیں
کون گھر ، کون نگر ، کون محلہ لوگو