ہو ہی گیا
Poet: Aashi By: Aysha, killeenاپنا کچا گھر بھی آخر بے نشاں ہو ہی گیا
جو بھڑکتا تھا کبھی وہ شعلہ دھواں ہو ہی گیا
اس کو صدیوں کے سفر سے مل گئی آخر نجات
آخرش اس پر خدا تو مہرباں ہو ہی گیا
بہرے لوگوں میں اکیلا بولتا وہ کب تلک
کاٹ کر اپنی زباں وہ بے زباں ہو ہی گیا
اس نے آخر توڑ دی اپنی محبت کی قسم
فیصلہ آخر وفا کا بھی یہاں ہو ہی گیا
میں نے کی تھی بس یونہی اک نئے چہرے کی بات
اس ذرا سی بات پر وہ بد گماں ہو ہی گیا
کوئی رستہ تھا نہ منزل دھول تھی حد نظر
عاشی صدیوں کا سفر یوں رائیگاں ہو ہی گیا
More Sad Poetry






