ہوا جفاؤں کی ایسی چلا گیا کوئی
چراغ میری وفا کا بجھا گیا کوئی
نہ کوئی نقش قدم ہے نہ منزلوں کا پتا
یہ راستہ مجھے کیسا دکھا گیا کوئی
اسی امید پے میں انتظار کرتی رہی
میں لوٹ آؤنگا کہ کر چلا گیا کوئی
تمام عمر کے احساں بھلا دۓ اس نے
ذرا سی بات پے ہو کر خفا گیا کوئی
اب اس سے بڑھکے بھلا بے وفائی کیا ہوگی
ہنسایا جس نے اسی کو رلا گیا کوئی
کسی کے عشق میں سب کچھ لٹا دیاوشمہ
دل و دماغ پے اس طرح چھا گیا کوئی